Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

دو خوبصورت عمدہ اونٹ گھاٹی میں چھپادیے

ماہنامہ عبقری - جون 2017

آپ رضی اللہ عنہا کا ابتدائی نام برہ تھا۔ والد کا نام حارث بن ابی فرار تھا۔ آپ رضی اللہ عنہا کے والد قبیلہ بن مصطلق کے سردار تھے۔ حضور نبی کریمﷺ نے نام تبدیل فرمایا اور جویریہ رکھا۔ آپ رضی اللہ عنہا کا پہلا نکاح اپنے قبیلے کے ایک شخص مسافع بن صفوان سے ہوا تھا۔ مسافع اور آپ رضی اللہ عنہا کے والد دونوں اسلام کے دشمن تھے۔ مسافع کفر کی حالت میں قتل ہوا آپ کے والد حارث نے قریش کے اشارے پر مدینہ منورہ پر حملے کی تیاریاں شروع کردیں۔ آنحضورﷺ کو یہ اطلاع ملی کہ بنی مصطلق کے سردار حارث نے مسلمانوں پر حملہ کرنے کیلئے بہت سی فوج جمع کرلی ہے۔ اطلاع ملنے پر حضورﷺ نے صورتحال معلوم کرنے کیلئے حضرت بریدہ بن حصیب رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے واپس آکر بتایا کہ خبر درست ہے۔ اس پر آپ ﷺ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو لے کر بنی مصطلق کی طرف روانہ ہوئے۔ راستے میں بہت سے منافق بھی لشکر میں شامل ہوگئے۔ یہ لوگ مال غنیمت کے لالچ میں شامل ہوئے تھے اس سے پہلے اتنی تعداد میں منافق کبھی اسلامی لشکر میں شامل نہیں ہوئے تھے۔ آپ ﷺ نے مدینہ منورہ میں سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو اپنا قائمقام مقرر فرمایا اور ازواج میں سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو ساتھ لیا۔ یہ لشکر 2 شعبان 5 ہجری کو روانہ ہوا‘ آپ ﷺ بہت تیز رفتاری سے سفر کرتے ہوئے اچانک دشمن پر حملہ آور ہوئے۔ اس وقت وہ لوگ اپنے مویشیوں کو پانی پلارہے تھے‘ حملے کی تاب نہ لاسکے ان کے دس مرد قتل ہوئے‘ باقی مرد‘ عورتیں اور بچے گرفتار کرلئے گئے‘ مال اور اسباب پر قبضہ کرلیا‘ دو ہزار اونٹ اور پانچ ہزار بکریاں مسلمانوں کے ہاتھ لگیں‘ دو سو گھرانے قید ہوئے۔ انہی قیدیوں میں سردار حارث کی بیٹی برہ بھی تھیں یعنی حضرت جویرہ رضی اللہ عنہا۔ جب مال غنیمت تقسیم کیا گیا تو سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے حصے میں آئیں۔ آپ نے حضرت ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا آپ مجھ سے مکاتبت کرلیں‘ مطلب یہ کہ کوئی رقم طے کرلیں۔ میں وہ ادا کردوں تو مجھے آزاد کردیں۔ حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ نے 14 اوقیہ سونے پر مکاتبت کرلی‘ آپ کے پاس اتنا سونا نہیں تھا آپ حضور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ آپ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ آپ کو معلوم ہے میں حارث بن ابی فرار کی بیٹی برہ ہوں‘ آپ ﷺ کو یہ بھی معلوم ہے کہ میں قیدی ہوں‘ تقسیم کے مطابق میں ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے حصے میں آئی ہوں۔ میں نے ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ سے مکاتبت کرلی ہے اس سلسلے میں آپ ﷺ کے پاس حاضر ہوں لوگوں سے کہیں میرے لئے چندہ جمع کردیں۔ یہ سن کر آپﷺ نے فرمایا: تم پسند کرو تو میں تمہیں اس سے بہتر بات بتادوں اور یہ کہ تمہاری طرف سے مکاتبت میں ادا کردوں اور تمہیں آزاد کرکے تم سے نکاح کرلوں۔ یہ سن کر سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی اللہ کے رسول ﷺ! مجھے یہ بات منظور ہے۔ اس بات کے طے ہونے کے بعد سیدہ رضی اللہ عنہا کا باپ حارث بھی ان کے سلسلے میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے کہا میں قبیلہ بن مصطلق کا سردار ہوں۔ اس لئے میری بیٹی کنیزبن کر نہیں رہ سکتی‘ آپ (ﷺ) اسے آزاد فرما دیں۔ آپ ﷺ نے جواب میں فرمایا: کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ میں اس کا فیصلہ تمہاری بیٹی پر چھوڑدوں‘ تم جاکر اپنی بیٹی سے خود پوچھو۔ حارث حضرت سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور یہ بات آپ رضی اللہ عنہا کو بتائی اس پر آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو اختیار کرتی ہوں۔ حارث بیٹی کو چھڑانے کیلئے بہت سے اونٹ اپنے ساتھ لائے تھے لیکن مدینہ منورہ میں داخل ہونے سے پہلے انہوں نے ان میں سے دو خوبصورت اور عمدہ اونٹ ایک گھاٹی میں چھپادیے تھے تاکہ واپسی پر وہ ساتھ لے جائیں۔ آپﷺ کی خدمت میں اونٹوں کے لانے کا ذکر ہوا تو آپ ﷺ نے پوچھا ان میں دو اونٹ فلاں گھاٹی میں چھپا آئے ہو۔ یہ سنتے ہی حارث پکار اٹھے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپﷺ اللہ کے رسول ﷺ ہیں میرے دو اونٹ چھپانے کا کسی کو علم نہیں تھا‘ اللہ ہی نے آپﷺ کو اطلاع دی ہے۔ آنحضرت ﷺ نے 14 وقیہ سونا حضرت ثابت رضی اللہ عنہ کو دے کر سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کرایا اور آپ رضی اللہ عنہا سے نکاح کرلیا۔ جب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو یہ بات معلوم ہوئی تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بنی مصطلق کے تمام قیدیوں کو آزاد کردیا کیونکہ اب یہ لوگ رسول اللہﷺ کے سسرالی رشتہ دار بن چکے تھے اس طرح ام المومنین سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہ کی وجہ سے بنی مصطلق کے گھرانے آزاد ہوئے۔ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی صدیقہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی تھیں میں نے جویریہ سے زیادہ کسی عورت کو اپنے خاندان کے حق میں بابرکت نہیں دیکھا جن کی وجہ سے ایک دن میں اتنے گھرانے آزاد ہوئے ہوں۔ سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں آپ ﷺ کے حملہ آور ہونے سے تین رات پہلے میں نے خواب میں دیکھا تھا کہ چاند یثرب (مدینۃ المنورہ)سے چلا آرہا ہے اور آکر میری گود میں گر گیا ہے۔ میں نے یہ بات لوگوں کو بتانا پسند نہیں کی تھی یہاں تک کہ آپ ﷺ تشریف لے آئے۔ جب ہم قیدی بن گئے تو اس وقت مجھے اس خواب کے پورا ہونے کی امید ہوچکی تھی چنانچہ آپ ﷺ نے مجھے آزاد کرکے اپنی ازواج مطہرات میں شامل کرلیا۔ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ربیع الاول 50 ہجری میں ہوا‘ ایک روایت 56 ہجری کی بھی ہے۔ مدینہ منورہ کے گورنر مروان بن حکم نے آپ رضی اللہ عنہا کی نماز جنازہ پڑھائی۔ آپ کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا۔ انتقال کے وقت آپ کی عمر 65 سال تھی‘ ایک اور روایت کے مطابق آپ کی عمر 70 سال تھی۔ سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ایک روز رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے صبح کا وقت تھا میں تسبیح میں مشغول تھی پھر آپ ﷺ دوپہر کے وقت تشریف لائے‘ میں اس وقت بھی تسبیح میں مشغول تھی‘ مجھے اسی حالت میں بیٹھی پاکر آپﷺ نے ارشاد فرمایا: کیا تم صبح سے اسی طرح بیٹھی ہو‘ میں نے جواب دیا: جی! آپﷺ نے فرمایا: میں تمہیں کچھ ایسے کلمات نہ سکھادوں جو وزن میں اس تمام تسبیح کے برابر ہوں گے جو تم ابھی پڑھ چکی ہو۔ وہ کلمات یہ ہیں: 

حضور نبی کریمﷺ کو آپ رضی اللہ عنہا سے بہت محبت تھی۔ تاریخ کی کتابوں میں آپ رضی اللہ عنہا کے بہت کم حالات ملتے ہیں۔ اللہ پاک کی آپ رضی اللہ عنہا پر کروڑوں رحمتیں نازل ہوں۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 791 reviews.